en-USur-PK
  |  
18

اصلی انجیل

posted on
اصلی انجیل

اصلی انجیل

برکت ۔ اے ۔ خاں

The Real Gospel

By

Barakat .A.Khan

 

جب ہم اپنے مسلم دوستوں کے آگے انجیل شریف پیش کرتے ہیں۔تووہ اکثر یہ کہتے ہیں کہ یہ اصلی انجیل نہیں ہے ۔ اصلی انجیل حضرت عیسیٰ مسیح پر نازل ہوئی اور وہ انجیل خدا نے آسمان پر اٹھالی تھی یا یوں فرماتے ہیں۔ کہ اصلی انجیل تبدیل اورمنسوخ ہوگئی ہے۔ کیونکہ اصلی انجیل میں مسیح کی الہٰی ابنیت اور صلیبی موت کا کوئی ذکر نہیں تھا۔

پیارے دوستو! یہ انجیل مقدس زندہ خدا کا زندہ کلام ہے۔ اس میں ردوبدل اور تحریف وتنسیخ کی کبھی ضرورت پیش نہیں آئی۔ نہ کبھی کسی نبی اور رسول نے پہلی الہامی کتابوں پر تحریف وتنسیخ کا فتویٰ دیاہے۔چونکہ خدا بے تبدیل ہے لہذا خدا کاکلام بھی بے تبدیل ہے۔ نبیوں نے آسمانی خدا کی طرف سے نبوت اور الہام پاکر کلام الہٰی  کوکتاب کی شکل میں لکھا تھا۔ لیکن تورات ۔زبور اور انجیل مقدس کسی وقت کتاب کی شکل میں آسمانی عرش پر موجود نہ تھیں۔ ان کتابوں کے لفظ بلفظ آسمان سے نازل ہونے کا عقیدہ صرف اہل اسلام ہی کا ہے۔ اہل کتاب کا نہیں ۔ چنانچہ اصلی انجیل مقدس کے بارے میں ابتدا سے مسیحیوں کا عقیدہ یہ ہے۔ کہ مسیح خدا کا ازلی اور آسمانی کلمہ ہے۔ انجیل عیسیٰ پارہ یوحنا رکوع۱آیت ۱سے ۱۴۔ میں یوں لکھا ہے کہ" ابتدا میں کلمہ تھا اور کلمہ خدا کے ساتھ ساتھ  تھا اورکلمہ خدا تھا اور کلمہ مجسم ہوا"۔وہ مجسم کلمہ مسیح تھا۔ مسیح مجسم کلمہ ایک زندہ آسمانی کتاب تھا جس کا حال ایک کتاب کے ورقوں پر لکھا گیا تھا۔اس کتاب کا نام انجیل مقدس ہے اس کو سیدنا مسیح کے شاگردوں نے اپنے قلم سے لکھا تھا۔ چنانچہ یہ وہی ازلی انجیل ہے ۔جوابتدا سے ہمارے پاس موجود ہے اور محفوظ چلی آرہی ہے۔

          پیارے دوستو! جوشخص اپنی بڑائی آپ بیان کرتاہے۔ وہ سچا نہیں ہوسکتا۔ سچا وہ ہے۔ جس کی بڑائی  اس کے خود دیکھنے والے گواہ بیان کرہیں۔ چنانچہ انجیل مقدس میں جن لوگوں نے سیدنا مسیح کی زندگی کے حالات لکھے ہیں۔ اورآپ کے دنیا میں آنے کا مقصد بیان کیاہے۔ وہ آپ کے شاگرد تھے آپ نے اپنے لئے بارہ خاص شاگردوں کوچن لیا تھا۔ جوہروقت آپ کے ساتھ ساتھ رہتے تھے۔ سیدنا مسیح نے ان کو اپنا گواہ مقرر کیا تھا تاکہ وہ آپکے بعد انجیل(مسیح) کی تبلیغ کریں اوراپنی زبان اور اپنے قلم سے بھی آپ کے جلال کی گواہی دیں۔ آپ نے فرمایا کہ:

 تم بھی گواہ ہوکیونکہ شروع سے میرے ساتھ ہو(انجیل عیسیٰ پارہ یوحنا رکوع ۱۵آیت ۲۷)

"تم ان باتوں کے گواہ ہو"( انجیل عیسی پارہ لوقا رکوع ۲۴آیت ۴۸)

"تم پاک ہو" (انجیل عیسی پارہ یوحنا رکوع ۱۳آیت ۱۰)۔

"اور اُن کو رسول کا لقب دیا"( انجیل عیسی پارہ لوقا رکوع ۶آیت ۱۳)۔

          اللہ تعالیٰ نے سیدنا عیسیٰ کے حواریوں پر وحی بھیجی تھی۔ قرآن سورہ المائدہ ۱۱۱آیت ۔ لہذا سیدنا مسیح کے شاگردوں (حواریوں) کی لکھی ہوئی یہ کتاب انجیل مقدس الہامِ الہٰی اور وحی آسمانی ہے۔ اُس کے شاگردوں نے اعلان کیا کہ:

          " اُس کے ہم سب گواہ ہیں"(انجیلِ عیسیٰ پارہ اعمال الرسل رکوع ۲۸: ۳۲)۔

یوحنا رسول سیدنا مسیح کے شاگرد تھے۔ وہ مسیح کے حق میں اپنی اور دوسرے شاگردوں کی گواہی کی ایک پختہ دلیل  اُن الفاظ میں پیش کرتا ہے کہ:

          ہم نے سیدنا مسیح کواپنی آنکھوں سے دیکھاہے۔

          بلکہ غور سے دیکھاہے

          اوراپنے ہاتھوں سے اسے چھوا ہے

          اس لئے ہم "اس کی گواہی دیتے ہیں"۔(انجیلِ عیسیٰ مکتوب الیہ اول یوحنا رکوع ۱آیت ۱تا ۲)۔

انجیل مقدس کے طرز تحریر سے یہ بات ثابت ہے۔ کہ اُس کے لکھنے والے اور بیان کرنے والے وہ لوگ تھے" جو شروع سے خود دیکھنے والے اور کلام(مسیح)کے خادم تھے"۔ سیدنا مسیح کی زندگی کے سارے حالات کی جوتصویر انجیل میں موجود ہے۔ صرف وہی اصلی اور حقیقی ہے۔ کیونکہ اُس کو اُن لوگوں نے لکھا تھا۔ جوشروع سے مسیح کو خود دیکھنے والے تھے۔ملک فلسطین (اسرائیل) کے جس جس صوبہ شہر گاؤں یا جھیل یا پہاڑ پر سیدنا مسیح نے لوگوں کو تعلیم دی تھی۔ جہاں جہاں معجزے کئے تھے۔ حتیٰ المقدور اُن مقامات کے نام اور وقت بھی انجیل میں درج ہے۔ اُس نے جو جو تعلیم دی جو معجزے کئے اُن کا ذکر بھی موجود ہے۔ مسیح کی الہٰی ابنیت کا چرچا اور صلیبی موت کا سارا واقعہ اور تیسرے دن قبر سے جی اٹھنے کا سارا حال بڑی صفائی کے ساتھ انجیل مقدس میں لکھا موجود ہے۔

          پیارے دوستو! خدا آپ کو دانائی بخشے ۔ صرف ایک ہی سیدنا مسیح دنیا میں آئے تھے۔ وہ ایک تاریخی شخص تھے۔ اُن کی الہامی تاریخی حیثیت یہ ہے کہ وہ روح القدس سے مجسم ہوکر کنواری مریم سے پیدا ہوئے۔آپ  کی پیدائش حضرت داؤد کے شہر بیت اللحم میں اُس وقت ہوئی تھی جس وقت قیصر اوگستس کی طرف سے پہلی مردم شماری کا حکم جاری ہوا تھا۔ یہ بیت اللحم ملک فلسطین کے صوبہ یہودیہ میں ہے۔ جب سیدنا مسیح خود تعلیم دینے لگے قریباً ۳۰برس کے تھے(پارہ لوقا رکوع۳آیت ۲۳)۔آپ نے قریباً ساڑھے تین برس تک تبلیغ کی تھی۔یروشلیم شہر سے باہر لے جاکر آپ کو مقام گلگتا پر مصلوب کیا۔ اسرائیل کی ساری اُمت اور رُومی حکومت آپ کی صلیبی واقعہ کی گواہ ہے۔ کہ سیدنا مسیح نے پنطس پیلاطس کی حکومت میں دکھ اٹھایا۔ صلیب پر شہید ہوئے ۔ اور تیسرے روز مردوں میں سے جی اٹھے اور آپ نے بہت سے ثبوتوں سے اپنے آپ کو اُن پر زندہ ظاہر بھی کیا ۔ چنانچہ آپ چالیس دن تک اُنہیں نظر آتے اورخدا کی بادشاہی کی باتیں کہتے رہے (انجیلِ عیسیٰ پارہ اعمال الرسل رکوع ۱آیت ۳)۔ پھر وہ اُن کے دیکھتے۔ دیکھتے اوپر اٹھالیا گیا اور بدلی نے اُسے اُن کی نظروں سے چھپالیا(اعمال الرسل رکوع ۱آیت )۔

Posted in: مسیحی تعلیمات, خُدا, بائبل مُقدس, یسوع ألمسیح, نجات | Tags: | Comments (0) | View Count: (18469)
Comment function is not open
English Blog