en-USur-PK
  |  
26

اگر آدمی ساری دنیا حاصل کرےاور اپنی جان کا نقصان اٹھائےتواُسے کیا فائدہ؟

posted on
اگر آدمی ساری دنیا حاصل کرےاور اپنی جان کا نقصان اٹھائےتواُسے کیا فائدہ؟
(انجیلِ پاک متی ۱۶باب۲۶آیت)
بہت سے لوگ آج کل اپنے دماغ میں سائنس کی معلومات کا خزانہ بھرےہوئے ہیں۔ اور دنیا کی حقیقتوں سے واقف ہیں۔ اگراُن سے پوچھا جائے کہ آپ کی اِن ساری جانکاری کا مقصد کیا ہے؟ توجواب  میں شائد یہ کہیں کہ اخلاق ومذہب کی تلاش توہم کر نہیں رہے ہیں بلکہ ہمارا مقصد سائنسی اورتکنیکی معلومات کی اعلیٰ ڈگریاں حاصل کرنا مقصود ہے تاکہ من پسند منصب اور عہدے حاصل ہوجائیں مقصد ہے فائدہ اور منفعت بخش زندگی گزارنا!
پھر ایک طبقہ خریدوفروخت میں مشغول نظر آئے گا قیمتی چیزیں اِنہیں اپنی طرف کھینچتی ہیں مثلاً عورتیں ایسی نوکری پسند کرتی ہیں جن سے گھر کے سامان آرائش جوٹاسکیں جس کا اثر یہ ہوتاہے کہ شوہر اور بچوں کی صحیح دیکھ بھال میں غفلت ہوجاتی ہے ۔ مرد لوگ کار کے نئے ماڈلوں اوراپنے عہدے پر فخر کرتے ہیں۔ موجودہ معاشی نظام انسان کے لالچ کو بڑھاتاہے باعزت اہم اور دولتمند بن جانے کے لئے حوصلوں کو فروغ دیتاہے عموماً بہت سے دولتمند خوش نہیں ہیں چوری ڈاکے کا خوف ستاتا رہتاہے۔دماغ خالی نہیں رہتےصدا ایسا ذرائع کی دھند میں رہتے ہیں کہ دولت اس طرح لگائی جائے جس میں نفع ہی نفع ہو۔دلوں کو بھی سخت کرلیتے ہیں غربا اور کچلے لوگوں کی طرف نظر بھی نہیں اٹھاتے توغریبوں میں حسد پیدا ہوتاہے وہ بھی مالدار بننے کی طمع میں فساد بغاوت پر اُتر آتے ہیں۔اورپھر ایسے فلسفوں کا جنم ہوتاہے جن سے سماجی نظام بدلا جاسکے۔
دولت کا لالچ خود کو بیوقوف بنانے جیسی بات ہے ۔علم ودولت آدمی کو زیادہ تر اچھا نہیں بنارہی ہیں۔ہوتایہ ہے کہ مالدار قومیں جلد ہی گذر جاتی ہیں اوراُن کی نسلیں کاہل بن جاتی ہیں۔دولت توتن آسان اور فاسد زندگی کے موقع عطا کرتی ہے۔
انسان تواپنی سرشت میں ہی بیوقوف ہے خون پسینہ ایک کرکے دولت جمع کرنا اور بڑا بننا چاہتاہے۔ لیکن دنیا کی ہر چیز عارضی ہے مرتے وقت سب کچھ پیچھے چھوڑ جاتاہے۔پیسے عزت بینک بیلنس جائداد انسان کو عطایا اور تحفوں سے پہلے اُسے دینے والی ہستی کی تلاش کرنی چاہیے ۔تب ہی حقیقی دولت سے مالامال ہوسکتے ہیں ۔کیونکہ اُس کی پہچان کا مطلب ہے حیاتِ ابدی میں داخل ہونااورہمیشہ رہنے والی دولت کا وارث ہونا۔خدا محبت ہے اس لئے اگر کوئی آسمانی خزانے کا مالک بننا چاہے تو اُسے غریبو ں کی تسلی کا سبب بننا چاہیے۔پناہ گیروں اور عام آدمیوں کی بھلائی سوچنی چاہیے سوائے محبت کے سب کچھ جاتا رہے گا لیکن محبت دائمی ہے۔
اٹھوپروردگار عالم کے قریب آؤ تب آپ کو گنہگار ہونے کا احساس ہوگا۔ہمارے توسارے کام ومقاصد خود غرضی پر مبنی ہوا کرتے ہیں ۔ ہم کو اپنی ذہانت اور دولت پر تکیہ ہے نہ رب العالمین پر ۔ ہم خود کو توڑ پھوڑ ڈالتے ہیں اور بڑے گھاٹے کا سودا کرتے ہیں۔
اگر آدمی ساری دنیا حاصل کرےاور اپنی جان کا نقصان اٹھائےتواُسے کیا فائدہ؟
نہ نمازیں نہ روزے یا خیرات نہ حج نہ ظاہری ایمان کا اقرار آپ کو متقی اور پرہیزگار ٹھہراسکتاہے۔آپ سب ہار چکے ہو سوائے پروردگار کی قربت کے۔آپ کے جھوٹ ۔فساد ۔  ناپاکی۔بے ایمانی یہ سب آپ کے خلاف گواہ ہیں۔جب خدا تعالیٰ کے قریب جائیں گے تب ہی اپنی بدحالی غریبی اور بیچارگی کا احساس کرسکوگےاور تب ہی اللہ تعالیٰ کی برکت اور معرفت آپ کو ملے گی۔عقیدت کے ساتھ اُس کے حضور آؤ اوراپنی خامیوں کا اپنی دیانتداری کی کمی کا احساس کروتواللہ کے فضل اور محبت کو جوشکستہ دلوں میں ڈالی جاتی ہے  جان پاؤ گے۔
اپنے رحم سے ربِ کریم نے اپنے  ازلی محبوب منجی عالمین ربنا مسیح کو اس دنیا میں بھیج دیا ہے کہ خالق کے بارے میں انسان کو سچائی کی راہ دکھائے۔ربنا مسیح غربت کی زندگی جئے اور حقیر جانیں گے اور حلیم رہے حالانکہ ساری قوت اور سچائی کے وہی مالک تھے۔سارے جسمانی غرور پر غالب آکر وہ سب کے خادم بن گئے اور خداتعالیٰ کی ذات میں دولت مند تھے ۔گناہ کے بغیر جئے اور ساری سماجی قدروں کو اُنہوں نے اُلٹ پلٹ دیا۔اگر اُن کی پیروی کریں توربِ کریم کا روح آپ میں بسے گااورآپ کے سنگدل کو نیا بنا دیگا۔وہ لالچ اور حسد بھری زندگی سے چھٹکارا دیں گے اور آپ کو ایسا لگنے لگا کہ خدا تعالی تعالیٰ ربنا مسیح کی خاطر آپ کو معافی دے کر آپ کے روحانی پدر بنیں گے ۔وہ سب جو اُن کا تھا اب آپ کا ہوگیا ہے۔وہ آپ سے محبت کرتے ہیں اورآپ کو عزیز رکھتے ہیں نتیجہ یہ ہوگا کہ خودبخود آپ اپنی زندگی اُن کے قدموں پر ڈال دو گے۔اُن کا روح آپ کوفائدوں ومال وزر کے خیالوں سے آزاد کرکے اللہ کی محبت اور رفاقت میں لے آئیں گے۔آپ دنیا کوکھوکر آسمان کے وارث بن جائیں گے۔دنیا اور اُس کی کشش کو ابدی حیات کے بدلہ ہیچ جانیں گے۔تب اس بات کی پرواہ بھی نہ رہے گی کہ آپ برداری میں اول ہو یا آخر کیونکہ آپ ایسے خدا کے پیارے بن جائیں گے جو آپ کا رب ہے۔تب آپ خدا  تعالیٰ کی صداقت سے ملبس ہونگے اس لئے آپ کو عمدہ پوشاکیں بھی نہ رجھائینگی ۔تکبر کی جگہ حلم لے لے گادوسروں کو اولیت دینے لگے گیں ۔اس لئے اب زمینی خزانے کے پیچھے پڑنا چھوڑیں اوراپنا وقت قوت اور دولت حاجتمندوں کے لئےخدا تعالیٰ کی راہ میں قربان کرنے کے لئے ہمہ وقت تیار رہیں یہ ساری باتیں آپ بخوشی کریں گے ۔اس لئے کہ رب کریم نے اِن مادی بتوں سے آپ کو بچالیا ہے ۔آپ پروردگار کی عبادت وعظمت کی خاطرخدا تعالیٰ کوسب کچھ دینے لگے گیں ۔کتنی حیرت افزا ہے وہ خدمت وعبادت جو ربنا مسیح کی رفاقت میں رہے کر سرزد ہو۔خود انکاری سے خدا حاصل ہوتاہے جواطمینان وقناعت عطا کرتاہے ۔دوسروں کی خدمت میں خود کوخرچ کرنے کی وجہ سے خدا تعالیٰ ایسے لوگوں کی ملکیت اور خزانہ بن جاتاہے۔


Posted in: | Tags: Money , God , Love | Comments (0) | View Count: (25292)
Comment function is not open
English Blog